1,012

دنیا کو ہنسانے والے چارلی چپلن کی قبر پر چھ فٹ موٹی کنکریٹ کی تہہ کیوں ڈالی گئی؟ دلخراش واقعہ پر مبنی دنگ کر ڈالنے والی کہانی

دنیا کے پہلے ہر دل عزی عالمی شہرت یافتہ سٹار چارلی چپلن کی شاندار صحت انکی آخری فلم ’’اے کاؤنٹیس فرام ہانگ کانگ‘‘کی تکمیل کے بعد 1960 ء کی دہائی کے اواخر میں گرنے لگی، اور 1972ء میں انھیں اکیڈمی ایوارڈ ملنے کے بعد اس میں تیزی آگئی اور 1977ء تک انہیں بولنے اور چلنے پھرنے میں مشکل ہونے لگی اور انہوں نے وہیل چیئر کا استعمال شروع کردیا۔

اپنی عمر کے آخری ایام انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں جنیوا لیک کے کنارے گزارے۔ 25 دسمبر کو پوری دنیا میں موجود مسیحی برادری جب کرسمس کی خوشیاں منا رہی تھیں۔ بدقسمتی سے اسی دن ہی اس عظیم فنکار کا بلاوا آگیا۔ کرسمس کے موقع پر جب چارلی چپلن کے بس مرگ کے قریب بیٹھے پادری نے انھیں حوصلہ دیا اور کہا کہ خداوند آپ کی روح پر رحم فرمائے۔تو اس پر چپلن نے جواب دیا جو ان کے آخری الفاظ بھی تھے’’کیوں نہیں یہ روح اسی کی تو ہے‘‘۔1977ء میں کرسمس کے موقع پر اْن کے انتقال کی خبر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا چارلی چپلن کو کورسیئر سر ویوی قبرستان، واؤڈ ، سوئٹزرلینڈ میں دفن کیا گیا۔ابھی چارلی چپلن کو گزرے تین مہینے ہی گزرے تھے اورچارلی چپلن کے جانے کا غم انکے مداحوں کے لیے ابھی تازہ ہی تھا کہ انہیں ایک اور ناقابل برداشت بری خبر کا سامنا کرنا پڑا۔یکم مارچ 1978کو سوئٹزرلینڈ میں جنیوا لیک کے مقام پر ایک واردات عمل میں آئی۔ سوئس کاریگروں کے ایک گروہ سے تعلق کھنے والے دو ملزمان نے جو کہ ان دنوں بیروزگار تھے انہوں نے ایک منصوبے کے تحت دنیا کی مشہور ترین ڈیڈ باڈی چرا لی، اور وہ ڈیڈ باڈی چارلی چپلن کی تھی۔ ان ملزمان نے ان کے خاندان سے ناجائز طور پر رقم ہتھیانے کے لیے ڈیڈ باڈی چرائی تھی جو کہ واپس کرنے کے بدلے میں انہوں نے چھ لاکھ سوئس فرانک طلب کیے تھے۔ لیکن پولیس کی مسلسل کوششوں سے یہ واردات ناکام ہوگئی چارلی چپلن کو 11 ہفتوں کے بعد جھیل جنیوا کے قریب سے برآمد کرلیا گیا۔ اور ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔اور پھر چارلی چپلن کی ڈیڈ باڈی کو دوسری جگہ گہری قبر میں دفنایا گیا تھا۔ اور قبر پر چھ فٹ موٹی کنکریٹ کی تہہ ڈال دی گئی تاکہ مستقبل میں کوئی دوبارہ ایسی کوشش نہ کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں